رات کے سائے میں: ایک خفیہ آپریشن کی کہانی
تاریخ: 7 اگست 2025ء
مقام: بلوچستان، ضلع چاغی کی سرحدی پہاڑیاں
رات کا تیسرا پہر تھا۔ چاند کی مدھم روشنی پہاڑوں کی خاموشی میں مدغم تھی اور ہوا میں ہلکی سی دھند نے ہر چیز کو پراسرار بنا دیا تھا۔ سرحدی پہاڑیاں عام دنوں میں پرسکون نظر آتی ہیں، لیکن اس رات یہاں ایک انتہائی خفیہ اور خطرناک آپریشن جاری تھا۔
پاکستانی فوج کی خصوصی آپریشنز ٹیم اس علاقے میں متحرک تھی، جو خطرناک اور حساس حالات میں کارروائی کے لیے تربیت یافتہ کمانڈوز پر مشتمل تھی۔ یہ ٹیم سرحدی نگرانی، دہشت گردوں کی شناخت، اور خفیہ مشنز میں بروقت کارروائی کے لیے مشہور ہے۔
خطرے کی پیشگی معلومات
پہلے سے ملی خفیہ اطلاعات کے مطابق ایک مشتبہ ٹرک افغانستان سے پاکستان کی طرف آ رہا تھا۔ اطلاعات تھیں کہ اس میں غیر قانونی اسلحہ، دھماکہ خیز مواد اور حساس دستاویزات چھپائی گئی ہیں۔ اس کی نقل و حرکت کا پتہ لگانے کے لیے خصوصی آپریشنز ٹیم نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا۔
آپریشن کا آغاز:
رات کی خاموشی کو توڑتے ہوئے تھرمل ڈرونز نے ٹرک کی پوزیشن کو واضح کر دیا۔ پہاڑوں کی چھاؤں میں نصب گرین لیزر مارکرز نے فوراً ٹارگٹ کو لاک کیا۔ ٹیم کے سربراہ نے ریڈیو پر مختصر، خشک آواز میں کہا:
"تمام یونٹس، ٹارگٹ لوکیشن تصدیق شدہ، آپریشن شروع!"
اس دوران ریٹینا آئی ڈی اسکینرز نے ٹرک کے اندر موجود افراد کی شناخت کے لیے کام کیا، اور صرف چند لمحوں میں ایک مشتبہ شخص کی تفصیلات اسکرین پر نمودار ہو گئیں:
-
نام: کرپا شنکر تریپتھی
-
والد کا نام: ہری نرائن
-
تاریخ پیدائش: 7 ستمبر 1973ء
گھات اور مشتبہ افراد کا سامنا:
خصوصی آپریشنز ٹیم کے تربیت یافتہ کمانڈوز نے فوری طور پر ٹرک کو تین اطراف سے گھیر لیا۔ پہاڑوں کی گہری چھاؤں میں چھپے کمانڈوز کی آنکھیں اور کان ہر حرکت کو بھانپ رہے تھے۔ رات کے اندھیرے میں صرف تھرمل ڈرونز کی روشنی اور گرین لیزر کے ہلکے جھلملانے سے ماحول خوفناک اور پراسرار لگ رہا تھا۔
جیسے ہی دروازہ کھولا گیا، اندر تین افراد موجود تھے۔ ایک درمیانے قد کا شخص، زیتونی جیکٹ میں ملبوس، آنکھوں پر ہلکی سیاہ عینک لگائے، بظاہر پرسکون نظر آیا۔ اس نے روایتی لہجے میں کہا:
"صاحب… ہم صرف خشک میوہ لائے ہیں۔"
کمانڈوز کی نظریں اُس پر جم گئیں، لیکن ریٹینا آئی ڈی اسکینرز نے صرف 0.9 سیکنڈ میں جھوٹ کو بے نقاب کر دیا۔ اسکرین پر ہِٹ آیا:
کرپا شنکر تریپتھی s/o ہری نرائن، تاریخ پیدائش: 7 ستمبر 1973ء
حقیقت کا انکشاف اور کارروائی:
خصوصی آپریشنز ٹیم نے فوراً ٹرک کی تلاشی شروع کی۔ ابتدائی طور پر بوریاں معصوم نظر آ رہی تھیں، لیکن تھرمل اسکین اور فیلڈ انٹیلیجنس نے ظاہر کیا کہ یہ محض ڈھانچہ ہے۔ بوریاں کھولتے ہی جدید اسلحہ، دھماکہ خیز مواد، اور حساس دستاویزات سامنے آئیں۔
ڈرون سے حاصل شدہ ویڈیو فوٹیج نے بھی یہ واضح کیا کہ ٹرک کے عقب میں چھپے خفیہ کمروں میں اور بھی سامان موجود تھا، جسے دھیرے دھیرے منتقل کیا جا رہا تھا۔ کمانڈوز نے انتہائی احتیاط سے ہر چیز کو ضبط کیا تاکہ کوئی ثبوت ضائع نہ ہو۔
ٹیم کے اندرونی مکالمات:
"کمانڈو نمبر 1، سامان ضبط کر لیا؟"
"جی سر، ہر چیز مکمل طور پر محفوظ ہے۔"
"ڈرون فیڈ چیک کرو، کوئی اضافی خطرہ تو نہیں؟"
"سب واضح ہے، سر۔ کوئی بھی مشتبہ نقل و حرکت نظر نہیں آ رہی۔"
ٹیکنالوجی اور ٹیم کی مہارت:
یہ آپریشن صرف خصوصی آپریشنز ٹیم کی مہارت اور جدید ٹیکنالوجی کی بدولت کامیاب ہوا۔
-
تھرمل ڈرونز نے اندھیرے میں ہر حرکت کو واضح کیا۔
-
ریٹینا آئی ڈی اسکینرز نے مشتبہ افراد کی فوری شناخت ممکن بنائی۔
-
گرین لیزر مارکرز نے ٹیم کو ٹارگٹ تک بلا خطر پہنچنے میں مدد دی۔
-
ٹیم کی تربیت اور منصوبہ بندی نے کسی بھی غلطی یا نقصان کے امکانات کو صفر کر دیا۔
نتیجہ اور اختتام:
یہ کامیاب آپریشن نہ صرف ایک بڑے دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے میں معاون ثابت ہوا بلکہ سرحدی سیکیورٹی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
خصوصی آپریشنز ٹیم کی بروقت کارروائی، تربیت یافتہ کمانڈوز، اور جدید ٹیکنالوجی نے ممکنہ دہشت گرد حملوں کو ناکام بنایا اور علاقے میں امن قائم رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
رات کے پہاڑوں میں روشنیوں کے جھلملانے کے ساتھ، ٹرک کے سامان کو قبضے میں لیا گیا اور مشتبہ افراد کو محفوظ طریقے سے حراست میں لیا گیا۔ ہر لمحے میں خصوصی آپریشنز ٹیم کی مہارت اور ہوشیاری نے یہ ثابت کیا کہ جدید ٹیکنالوجی اور تربیت یافتہ انسانی قوت مل کر کسی بھی خطرے کا مقابلہ کر سکتی ہے۔

Comments
Post a Comment