پاکستان میں مارخور کے شکار کی نیلامی: ایک عالمی ریکارڈ
پاکستان کی شمالی سرحدوں میں واقع گلگت بلتستان کا علاقہ قدرتی خوبصورتی اور متنوع جنگلی حیات کا حامل ہے۔ یہاں کی بلند و بالا پہاڑیاں، گہری وادیاں اور برف پوش چوٹیوں میں ایک نایاب اور خوبصورت جانور "استور مارخور" (Astore Markhor) پایا جاتا ہے، جو پاکستان کا قومی جانور بھی ہے۔ مارخور کی یہ نسل دنیا بھر میں صرف پاکستان کے شمالی علاقوں میں پائی جاتی ہے، اور اس کی حفاظت ایک اہم چیلنج ہے۔
مارخور: ایک نایاب اور اہم جانور
مارخور ایک پہاڑی بکری ہے جس کے سینگ گھومتے ہوئے ہوتے ہیں، جو اسے ایک منفرد اور دلکش شکل دیتے ہیں۔ یہ جانور 2,000 سے 3,000 میٹر کی بلندی پر رہتا ہے اور گھاس، پتے اور جھاڑیوں پر انحصار کرتا ہے۔ مارخور کو "کاپرا فالکونیری" (Capra falconeri) کے نام سے جانا جاتا ہے، اور اس کی سبسیپسیز "استور مارخور" (Astore Markhor) کہلاتی ہے، جو خاص طور پر گلگت بلتستان کے استور ضلع میں پائی جاتی ہے۔ یہ جانور عالمی سطح پر "قریباً خطرے سے دوچار" (Near Threatened) کی فہرست میں شامل ہے۔
شکار کی نیلامی: ایک نیا عالمی ریکارڈ
3 ستمبر 2025 کو گلگت بلتستان وائلڈ لائف اینڈ پارکس ڈیپارٹمنٹ نے اپنی سالانہ ٹرافی ہنٹنگ نیلامی کا انعقاد کیا، جس میں 118 شکار کے پرمٹس نیلام کیے گئے۔ ان میں سے سب سے مہنگا پرمٹ "استور مارخور" کا تھا، جس کی قیمت 370,000 امریکی ڈالر (تقریباً 10 کروڑ پاکستانی روپے) رہی۔ یہ قیمت نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مارخور کے شکار کے لیے نیلام ہونے والی سب سے زیادہ رقم ہے۔ یہ پرمٹ "ننگا پربت کنزروینسی ایریا" میں شکار کے لیے جاری کیا گیا تھا، اور یہ "شکار سفاریس" کے مالک راجہ فرحاد مقپون نے حاصل کیا۔
مقامی کمیونٹی کے لیے فوائد
پاکستان میں ٹرافی ہنٹنگ کا مقصد صرف شکار نہیں بلکہ مقامی کمیونٹی کی فلاح و بہبود اور جنگلی حیات کے تحفظ کو فروغ دینا ہے۔ اس پروگرام کے تحت حاصل ہونے والی آمدنی کا 80 فیصد حصہ مقامی کمیونٹی کو دیا جاتا ہے، تاکہ وہ جنگلی حیات کے تحفظ اور اپنے علاقے کی ترقی کے لیے استعمال کر سکیں۔ باقی 20 فیصد حکومت کے خزانے میں جمع ہوتا ہے۔ اس سے مقامی لوگ نہ صرف اپنی معاشی حالت بہتر بناتے ہیں بلکہ جنگلی حیات کے تحفظ میں بھی فعال کردار ادا کرتے ہیں۔
تحفظ کی حکمت عملی
پاکستان میں مارخور کی نسل کی حفاظت کے لیے مختلف حکمت عملی اپنائی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک اہم حکمت عملی ٹرافی ہنٹنگ ہے، جس کے ذریعے نہ صرف شکار کے لیے آمدنی حاصل کی جاتی ہے بلکہ مقامی کمیونٹی کو بھی اس میں شامل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، مارخور کی رہائش گاہوں کی حفاظت، غیر قانونی شکار کی روک تھام اور عوامی آگاہی پروگرامز بھی چلائے جاتے ہیں۔ ان اقدامات کے نتیجے میں مارخور کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اور اس کی نسل کو تحفظ ملا ہے۔
عالمی سطح پر پذیرائی
استور مارخور کے شکار کے لیے نیلامی کی اس ریکارڈ قیمت نے عالمی سطح پر پاکستان کے جنگلی حیات کے تحفظ کے اقدامات کو سراہا ہے۔ یہ نہ صرف پاکستان کی کامیابی ہے بلکہ دنیا بھر کے لیے ایک ماڈل بھی ہے کہ کس طرح ٹرافی ہنٹنگ کو جنگلی حیات کے تحفظ اور مقامی ترقی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نتیجہ
استور مارخور کی شکار پرمٹ کی ریکارڈ قیمت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے صحیح حکمت عملی اپنائی جائے تو نہ صرف ان کی نسل کو بچایا جا سکتا ہے بلکہ مقامی کمیونٹی کی زندگی بھی بہتر بنائی جا سکتی ہے۔ پاکستان کا یہ تجربہ دنیا بھر کے لیے ایک مثال ہے کہ کس طرح قدرتی وسائل کو پائیدار طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔ اگر ہم سب مل کر اس طرح کے اقدامات کو فروغ دیں تو نہ صرف مارخور بلکہ دیگر نایاب جانوروں کی نسلوں کو بھی بچایا جا سکتا ہے۔


Comments
Post a Comment