آپریشن راہِ راست: سوات کی سنسنی خیز جنگ کی مکمل داستان
سوات وادی کبھی قدرتی حسن اور سکون کی علامت تھی۔ پہاڑوں کی بلندیاں، ندیوں کا صاف پانی، باغات میں کھلتے پھول، اور ٹھنڈی ہوا—یہ سب وادی کی خوبصورتی کے قصے سناتے تھے۔ لیکن 2007 کے اختتام اور 2008 کے آغاز پر حالات بدلنے لگے۔
طالبان نے وادی پر قبضہ کر لیا اور اپنے ظالمانہ قوانین نافذ کر دیے۔ گاؤں گاؤں میں خوف کی فضا چھا گئی۔ بازار سنسان ہو گئے، اسکول بند ہو گئے، اور لوگ گھروں میں محصور ہو گئے۔ خواتین اور بچوں پر خوف کا سایہ چھا گیا، اور مرد باہر نکلنے کی ہمت بھی نہیں کر سکتے تھے۔ ہر طرف دہشت اور خوف کا راج تھا۔
طالبان کی خفیہ حکمت عملی
طالبان نہ صرف گلیوں میں موجود تھے، بلکہ وہ پہاڑوں کی چوٹیوں، گھنے جنگلات، اور گہرے غاروں میں چھپ کر اپنی کارروائیاں کرتے تھے۔
پہاڑوں میں چھپنا: پہاڑوں کے اوپر چھپ کر وہ فوج کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے اور اچانک حملے کر دیتے۔
خطرہ ہر لمحے: طالبان کے حملے اتنے غیر متوقع اور تیز تھے کہ فوجیوں کو ہر لمحے اپنے ارد گرد ہونے والے خطرے کا اندازہ رکھنا پڑتا۔
فوج کی منصوبہ بندی اور تیاری
پاکستانی فوج نے فیصلہ کیا کہ وادی سوات کو طالبان کے قبضے سے آزاد کرایا جائے۔ لیکن یہ آسان کام نہیں تھا۔ فوج کے اہلکار جانتے تھے کہ دشمن ہر قدم پر گھات لگا رہا ہے۔
رازداری کی اہمیت: فوج نے آپریشن رات کے اندھیروں میں شروع کیا تاکہ طالبان کو خبر نہ ہو۔
محدود معلومات: فوج کو دشمن کی تعداد اور ٹھکانوں کے بارے میں مکمل معلومات نہیں تھیں، جو خطرے کو اور بڑھا رہی تھی۔
آپریشن کا آغاز
2009 میں Operation Rah-e-Rast کا آغاز ہوا۔
گوریلا وارفیئر: فوجی چھوٹے گروپوں میں پہاڑوں پر جا کر طالبان کے غاروں اور چھپنے کی جگہوں کو ایک ایک کر کے تباہ کرتے۔
قریبی جنگی کارروائی: کبھی فوجی طالبان کے سامنے آ جاتے، اور کبھی دشمن فوجی کو گھات میں لے لیتا۔ ہر لمحے جان کا خطرہ موجود تھا۔
خوف اور سنسنی
رات کی تاریکی میں پہاڑوں کے بیچ فوجی چلتے، ہر قدم پر گولیوں کی آوازیں، دھماکے اور غاروں سے نکلنے والے دشمن۔
پہاڑوں کی جنگ: فوجی اور طالبان چوٹی پر لڑتے، کبھی نیچے سے گولیوں کی بارش، کبھی دھماکوں کا شور۔
شہریوں کی کہانی
گاؤں والے خوف کے مارے چھپے ہوئے تھے۔ فوج کی منصوبہ بندی کی بدولت وہ محفوظ مقامات پر پہنچ گئے۔ خواتین اور بچے رات کے اندھیروں میں خفیہ راستوں سے منتقل ہوئے۔ ہر شہری کی آنکھوں میں دہشت، لیکن دل میں امید تھی کہ فوج انہیں بچائے گی۔
طالبان کا مقابلہ
طالبان ہر ممکن حربہ استعمال کرتے:
دھماکہ خیز مواد
پہاڑوں میں چھپنا
فوج کی نقل و حرکت کو روکنے کی کوشش
لیکن پاکستانی فوج نے اپنی مہارت، صبر، اور بہادری سے ان تمام چالوں کا مقابلہ کیا۔ فوجی کبھی غاروں میں داخل ہوتے، اندھیری راہداریوں میں دشمن کو بے نقاب کرتے، اور کبھی پہاڑوں پر چھپے طالبان کو فضائی حملوں کے ذریعے نشانہ بناتے۔
آپریشن کے دوران دلچسپ اور سنسنی خیز لمحے
ایک اور موقع پر، پہاڑ کے کنارے فوجیوں کو اچانک طالبان کی گھات کا سامنا ہوا۔ فائرنگ اور دھماکوں میں فوجیوں کو اپنی جان بچانے کے لیے پہاڑ کی کھائی میں چھپنا پڑا۔
ہر لمحہ خطرے کا نیا پہلو لے کر آتا۔ فوجیوں کو پتہ تھا کہ ایک غلط قدم زندگی یا موت کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
فتح اور امن کی بحالی
دنوں کی سخت لڑائی کے بعد، پاکستانی فوج نے وادی میں طالبان کی گرفت کمزور کر دی۔ غاروں اور پہاڑوں میں چھپے ہوئے جنگجو یا مارے گئے یا فرار ہو گئے۔ لوگ اپنے گاؤں واپس آئے، اسکول دوبارہ کھلے، اور وادی سوات میں امن لوٹ آیا۔
آپریشن کا سبق
Operation Rah-e-Rast صرف ایک فوجی کارروائی نہیں تھی، بلکہ ایک سنسنی خیز جدوجہد تھی۔ فوج نے شہریوں کی حفاظت، دشمن کی حکمت عملی، اور اپنی بہادری کو ایک ساتھ آزمایا۔ یہ آپریشن آج بھی پاکستان کی فوج کی شجاعت، عزم، اور قربانی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

Comments
Post a Comment