افغانستان میں 6.0 شدت کا زلزلہ | پاکستان میں جھٹکے محسوس، جانی نقصان کی تفصیل

 


31 اگست 2025 کی رات افغانستان کے مشرقی حصے کو ایک خوفناک زلزلے نے ہلا کر رکھ دیا۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق اس زلزلے کی شدت 6.0 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز افغانستان کے صوبہ کنڑ اور ننگرہار کے پہاڑی علاقے تھے۔ زلزلے کے جھٹکے اتنے شدید تھے کہ پاکستان کے کئی شہروں میں بھی لوگ گھبرا کر گھروں سے باہر نکل آئے۔

افغانستان میں تباہی کی صورتحال

ابتدائی رپورٹس کے مطابق اس زلزلے نے افغانستان میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔

  • اب تک کی اطلاعات کے مطابق 800 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 2,500 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

  • ہزاروں گھر مکمل یا جزوی طور پر منہدم ہو چکے ہیں۔

  • اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں اور ریسکیو ٹیمیں مسلسل ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔

  • متاثرہ علاقوں میں شدید خوراک، پانی اور رہائش کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

طالبان حکومت نے فوری طور پر ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے اور عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔

پاکستان میں جھٹکوں کا احساس

زلزلے کے جھٹکے پاکستان کے شمالی اور وسطی علاقوں میں بھی واضح طور پر محسوس کیے گئے۔

  • اسلام آباد، پشاور، مردان، سوات، ایبٹ آباد، منسہرہ اور باجوڑ سمیت کئی اضلاع میں لوگ گھبراہٹ کے عالم میں گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے۔

  • بعض علاقوں میں بجلی کا نظام عارضی طور پر متاثر ہوا لیکن خوش قسمتی سے کوئی بڑا نقصان یا جانی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی۔

  • شہریوں نے بتایا کہ جھٹکے تقریباً 20 سے 25 سیکنڈ تک محسوس کیے گئے۔

پاکستان میں زلزلے کا خطرہ کیوں زیادہ ہے؟

پاکستان جغرافیائی طور پر ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں تین بڑی فالٹ لائنز گزرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو دنیا کے ان پانچ سب سے زیادہ خطرناک زلزلہ خیز ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔

  • شمالی علاقہ جات اور گلگت بلتستان: یہاں پہاڑی خطہ ہے اور زلزلے کے امکانات زیادہ رہتے ہیں۔

  • آزاد کشمیر: 2005 میں یہی علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا۔

  • بلوچستان: یہاں اکثر درمیانے درجے کے زلزلے آتے رہتے ہیں، جیسا کہ 1935 میں کوئٹہ میں آنے والا تباہ کن زلزلہ۔

2005 کا زلزلہ – ایک تلخ یاد

پاکستانی عوام کے ذہنوں میں 8 اکتوبر 2005 کا زلزلہ آج بھی تازہ ہے، جب آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے کئی علاقے تباہ ہو گئے تھے۔

  • اس زلزلے کی شدت 7.6 تھی۔

  • تقریباً 80 ہزار افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

  • لاکھوں مکانات زمین بوس ہو گئے تھے۔
    یہ سانحہ ہمیں بار بار یہ یاد دلاتا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مستقل تیاری ناگزیر ہے۔

حفاظتی اقدامات اور آگاہی

زلزلہ اچانک آتا ہے اور چند سیکنڈ میں تباہی پھیلا دیتا ہے۔ لیکن اگر عوام میں شعور اور تیاری ہو تو نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے۔

  1. زلزلے کے دوران گھبراہٹ سے گریز کریں اور فوراً کسی کھلے میدان یا محفوظ جگہ کا رخ کریں۔

  2. اگر کمرے میں موجود ہوں تو کسی مضبوط میز یا ڈیسک کے نیچے چھپ جائیں۔

  3. لفٹ استعمال کرنے کے بجائے سیڑھیوں سے نیچے اترنے کی کوشش کریں۔

  4. ہنگامی بیگ (Emergency Kit) تیار رکھیں جس میں پانی، خوراک، ٹارچ، بیٹری اور ابتدائی طبی امداد موجود ہو۔

  5. نئی تعمیرات میں زلزلہ پروف ڈیزائن اور معیاری میٹریل کا استعمال یقینی بنایا جائے۔

عالمی ردعمل اور انسانی ہمدردی

افغانستان میں آنے والے اس زلزلے کے بعد دنیا بھر سے ہمدردی اور دعاؤں کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ اقوام متحدہ اور مختلف امدادی اداروں نے فوری ریلیف کی یقین دہانی کرائی ہے۔ پاکستان نے بھی سرحدی علاقوں میں الرٹ جاری کر دیا ہے اور ضرورت پڑنے پر مدد فراہم کرنے کی تیاری ظاہر کی ہے۔

نتیجہ

افغانستان کا یہ زلزلہ ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک قدرتی آفات کے حوالے سے انتہائی حساس خطے میں واقع ہیں۔ پاکستان میں فوری نقصان نہ ہونا خوش آئند ہے، مگر ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ہماری زمین بھی انہی فالٹ لائنز پر ہے جہاں کسی بھی وقت شدید زلزلہ آسکتا ہے۔

لہٰذا بحیثیت قوم ہمیں نہ صرف اپنی عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ہوگا بلکہ عوام کو بھی آگاہی دینا ہوگی تاکہ کسی بھی آفت کے وقت بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔

Comments

Popular posts from this blog

آپریشن راہِ راست: سوات کی سنسنی خیز جنگ کی مکمل داستان

پاکستان میں مارخور کے شکار کی نیلامی: ایک عالمی ریکارڈ

عامر خان کا "Caveman" روپ: وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟