🕌 سوشل میڈیا کو حلال طریقے سے کیسے استعمال کریں🕌 How to Use Social Media in a Halal Way
آج کے دور میں سوشل میڈیا ایک ایسی حقیقت ہے جس سے انکار ممکن نہیں۔ ہمارے دن کا بڑا حصہ موبائل فون اور کمپیوٹر اسکرین پر گزرتا ہے۔ کبھی ہم ویڈیوز دیکھ رہے ہوتے ہیں، کبھی خبریں پڑھ رہے ہوتے ہیں، اور کبھی دوستوں سے گفتگو کر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ سب کچھ اسلام کی نظر میں کس طرح درست ہے اور کہاں پر ہم غلطی کر بیٹھتے ہیں؟ کیا ہر چیز جو آسانی سے دستیاب ہے، وہ حلال بھی ہے؟ یہی پہلو ہے جس پر آج غور کرنا ضروری ہے۔
اسلام ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہر عمل کی بنیاد نیت پر ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے۔ اگر ایک شخص سوشل میڈیا کو اس نیت کے ساتھ استعمال کرتا ہے کہ وہ علم حاصل کرے، خیر پھیلائے، دوسروں کو فائدہ پہنچائے اور وقت کو اچھے مقصد کے لئے استعمال کرے، تو یہی سوشل میڈیا اس کے لئے نیکی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ لیکن اگر نیت محض وقت ضائع کرنے کی ہے، یا دوسروں پر طنز کرنے کی ہے، یا ایسا مواد دیکھنے کی ہے جو ایمان کو کمزور کر دے، تو یہی عمل نقصان دہ اور حرام کی طرف لے جانے والا بن جاتا ہے۔
یہاں ایک اور پہلو بھی بہت اہم ہے، اور وہ ہے دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنا۔ سوشل میڈیا پر لاکھوں ویڈیوز، تصاویر اور تحریریں موجود ہیں۔ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ جو چیز سامنے ہے وہ سب کے لئے free ہے، بہت سے لوگ سمجھتے ہیں ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر چیز کے ساتھ کسی نہ کسی کی محنت جڑی ہوئی ہے۔۔ کسی کے بنائے گئے ویڈیو کو بغیر اجازت ڈاؤن لوڈ کرنا، کسی کے الفاظ کو اپنے نام سے شائع کرنا، یا کسی کی پرائیویٹ تصویر کو عام کرنا، یہ سب ایسے کام ہیں جو اسلام میں جائز نہیں۔ جیسے ہم کسی کا سامان اٹھا کر اپنی ملکیت نہیں بنا سکتے، ویسے ہی کسی کے ڈیجیٹل کام کو بھی اپنی ملکیت نہیں بنا سکتے۔ یہ بھی "حقوق العباد" میں آتا ہے اور قیامت کے دن اس کا حساب دینا پڑے گا۔
ایک اور بڑا امتحان جو سوشل میڈیا ہمیں دیتا ہے وہ ہے حرام چیزوں کی آسان دستیابی۔ صرف ایک کلک پر وہ سب کچھ سامنے آ جاتا ہے جس سے ایک مسلمان کو اپنی نگاہیں بچانی چاہییں۔ یہی وہ مقام ہے جہاں ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط رکھنا ہے۔ اگر ہم نے اپنی آنکھوں اور دل کو بے لگام چھوڑ دیا تو ہم خود کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ قرآن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مومن وہ ہے جو فضول اور بےکار باتوں سے بچتا ہے۔ اگر سوشل میڈیا پر ہم فضولیت، غیر اخلاقی ویڈیوز اور وقت ضائع کرنے والی پوسٹس میں الجھ گئے تو ہم خسارے میں رہیں گے۔
لیکن دوسری طرف اگر ہم اس پلیٹ فارم کو نیکی کے لئے استعمال کریں، تو یہی سوشل میڈیا صدقہ جاریہ بن سکتا ہے۔ آپ سوچیں، اگر آپ نے کوئی اچھی نصیحت پوسٹ کی، یا قرآن کی ایک آیت کی، یا کسی کو نیکی کی طرف بلایا، اور کسی نے اس پر عمل کیا، تو آپ کے نامہ اعمال میں بھی نیکی لکھی جائے گی۔ اسلام میں یہ اصول ہے کہ جو شخص خیر کی طرف بلاتا ہے، اسے بھی ویسا ہی اجر ملتا ہے جیسا عمل کرنے والے کو ملتا ہے۔ اس لئے ہمیں اپنی پروفائل کو، اپنی پوسٹس کو اور اپنے پیجز کو ایک خیر کے دروازے کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔
وقت کی اہمیت بھی یہاں بہت بڑا پہلو ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ایک بار وقت گزر جائے تو واپس نہیں آتا۔ لیکن سوشل میڈیا کا سب سے بڑا نقصان یہی ہے کہ یہ ہمیں گھنٹوں کا احساس ہی نہیں ہونے دیتا۔ ہم سوچتے ہیں کہ صرف پانچ منٹ دیکھ لیں گے، لیکن پتا ہی نہیں چلتا اور ایک گھنٹہ گزر جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں وقت کی قسم کھا کر کہا کہ انسان خسارے میں ہے، سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم سوشل میڈیا پر اپنے وقت کو محدود کریں اور اسے صرف فائدے کے لئے استعمال کریں۔
آخر میں ایک اور اہم نکتہ ہے جسے ہم اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں، اور وہ ہے دکھاوے کا مسئلہ۔ آج کل لوگ اپنی ہر نیکی سوشل میڈیا پر ڈال دیتے ہیں۔ قرآن پڑھا تو ویڈیو بنا لی، صدقہ دیا تو تصویر ڈال دی، کسی کی مدد کی تو پوسٹ لگا دی۔ لیکن اسلام میں نیکی کی اصل روح اخلاص ہے، یعنی صرف اللہ کی رضا۔ اگر ہم یہ سب صرف لوگوں سے تعریف لینے کے لئے کرتے ہیں تو وہ نیکی ضائع ہو جاتی ہے۔ لہٰذا اگر ہم کوئی اچھا عمل کریں بھی تو نیت یہ ہونی چاہیے کہ لوگ فائدہ اٹھائیں، نہ کہ ہمیں شہرت ملے۔
نتیجہ یہی ہے کہ سوشل میڈیا بذات خود نہ تو حلال ہے نہ حرام۔ یہ ایک آلہ ہے، جیسے چھری۔ چھری سے آپ سبزی بھی کاٹ سکتے ہیں اور کسی کو نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں۔ اسی طرح سوشل میڈیا بھی ہے۔ اگر آپ اس کو علم، خیر اور مثبت پیغام کے لئے استعمال کرتے ہیں تو یہ آپ کے لئے خیر کا ذریعہ ہے۔ لیکن اگر آپ نے اسے فضول اور حرام کاموں کے لئے استعمال کیا تو یہ آپ کے لئے وبالِ جان بن سکتا ہے۔

Comments
Post a Comment